پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے ایک بار پھر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے لیگ کی زوال پذیر صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
کراچی میں ٹیم کے پریکٹس سیشن کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی ترین نے واضح کیا کہ ان کا مقصد محض تنقید نہیں بلکہ بورڈ کو “بیدار کرنا” ہے۔ ان کے مطابق، پی ایس ایل کے معاملات جس انداز میں چلائے جا رہے ہیں، وہ لیگ کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اور اگر فرنچائزز کی بات نہ سنی گئی تو لیگ کی ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمنٹری یا امپائرز کی تبدیلی جیسے عوامل لیگ کی مقبولیت میں اضافہ نہیں کرتے۔ اصل مسئلہ شائقین کی عدم دلچسپی ہے، خاص طور پر کراچی میں، جہاں پہلے میچز ہاؤس فل ہوتے تھے، لیکن اب تماشائیوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ علی ترین نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس اہم معاملے پر پی ایس ایل 9 کے بعد کسی بھی اجلاس میں بات نہیں کی گئی، بلکہ حل یہ نکالا گیا کہ کراچی میں میچز کم کردیے جائیں۔
علی ترین نے ایک بار پھر فرنچائزز کے رینٹل ماڈل پر تنقید کی اور کہا کہ مالکان ہر سال کرایہ دے کر ٹیم چلاتے ہیں، لیکن انہیں مالکانہ حقوق حاصل نہیں، جب کہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں سرمایہ کاری کے مواقع زیادہ ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے علی ترین کے بیانات کو ٹورنامنٹ کو متنازع بنانے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ ضابطہ اخلاق کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے، لیکن فی الوقت ایسا کرنے سے لیگ کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ علی ترین اجلاسوں میں شریک ہی نہیں ہوتے، اور جب شریک ہوتے ہیں تو وہاں اس قسم کی شکایات نہیں کرتے۔
یہ تازہ بیان بازی پی ایس ایل انتظامیہ اور فرنچائز مالکان کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو مزید واضح کر رہی ہے۔